مسیح کی ثالثی

اب وقت ہے  کہ ہمیں پرکھنا چاہیے ، اور “اپنے بُلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنے کی زیادہ کوشش کرو ” ( 2 پطرس 1: 10) ۔ پطرس نے کہا ” خدا اور ہمارے خداوند یسوع کی پہچان کے سبب سے فضل اور اطمینان تمہیں زیادہ ہوتا رہے ۔ اس نے کہاکہ ہمیں ایمان پر نیکی ، ( خدا کے کلام کے لیے ہماری واضح  سمجھ ) ، جو کہ روحانی قوت ہے ، اور نیکی پر معرفت؛معرفت پر پرہیز گاری؛    پرہیز گاری پر صبر؛ صبر پر دین داری؛ دین داری پر برادرانہ الفت، اور برادرانہ الفت پر محبت بڑھاؤ”۔“ جس کے بغیر ” ، پولس فرماتے ہیں ،“ ہم کچھ نہیں ہیں ” ۔
پطرس نے سکھایا،“  جس میں یہ باتیں نہ ہوں وہ اندھا ہے اور کوتاہ نظر ” ۔ دوسرے لفظوں میں ، وہ نئے سرے سے پیدا نہیں ہوا ، اور ایک خالص مسیحی نہیں ، ہے۔ اوہ، ہو سکتا ہے اپنی دہ یکی دیتا ہو۔ ہو سکتا ہے وہ ایک خادم ہو ، کوائر میں گاتا ہو اور کبھی چرچ نہ چھوڑا ہو۔ لیکن اگر وہ“ کوتاہ نظر ہے ”  تو اس میں روح القدس کے بپتسمہ، یا نئے سرے سے پیدا ہونے کہ شہادت کی کمی ہے ۔ یسوع نے کہا ،“روح القدس تمام سچائی میں رہنمائی کرے گا ( کر سکتا نہیں ) ، اور آنے والی باتیں تمہیں دکھائے گا ” ۔ یا تمام مسیحیوں کو“ گہرا دیکھنے ” کے قابل بناتا ہے ۔
اس علم کے وسیلہ سے فضل اور اطمینان ہمیں ہوتا رہے چیزوں کو جاننے پر جو ہمارے زمانے میں واقع ہوں گی بے یقینی کے سبب سے خوف کو باہر نکالیں گی، اور خدا کا اطمینان  ہو گا جس کو عام آدمی سمجھ نہیں سکتا ۔
پس ایک خالص روح سے معمور مسیحی ہونے کی شہادت ہمارے دنوں کے لیے پورےکلام کے نازل ہونے کی ایک واضح سمجھ ہے، ایک کامل اختصار جو کچھ اب یسوع کر رہا ہے ، اور جو کچھ وہ مستقبل قریب میں کرے گا۔ دوسرے لفظوں میں ، آپ“ گہرے طور  پر دیکھیں  ” گے ۔ اور جو آپ دیکھیں گے وہ ہو گا جو خداوند کہے گا، کیونکہ آپ کے اندر مسیح کا دماغ ہو  گا۔
یعقوب نے کہنا جاری رکھا ، اگر آپ یہ تمام نیکیاں  ساری برگزیدگی کے لیے لیتے ہیں ، ایک بھلکڑ سامع کی طرح نہیں ، بلکہ ایک غور سے سننے والے کی طرح، پھر آپ“ موجودہ سچائی ”میں نشوونما پائیں گے۔ خداوند محض خطوط کو موجودیہ سچائی کے لیے لکھ رہا ہے۔
1 یوحنا 1: 7 کے مطابق“ لیکن اگر ہم نور میں چلیں جس طرح کہ وہ نور میں ہے ، تو ہماری آپس میں شراکت ہے اور اُس کے بیٹے یسوع کا خون ہمیں تمام گناہوں سے پاک کرتا ہے ، ( یا نئے سرے سے  پیدا ہوتے ہیں) ”۔ جب تک کہ ہم اپنے  دن کو اور اس کے پیغام  کو نہیں سمجھ سکتے ہم مسیحی نہیں ہیں۔ سب کومسیحی نہ پکاریں۔
ہر خالص مسیحی   کے پاس  روح القدس کے بپتسمے کے ساتھ شہادت ہو گی ۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کے دن کے لیے روح القدس تمام فہم کے ظہور کے لیے رہنمائی نازل کرے گا ، اور اس کے دور میں  آنے والی چیزوں کو نازل کرے گا۔ پس اسکی زندگی موجودہ سچائی کا ایک تحریری خط ہو گی۔ یسوع اب کیا کر رہا ہے ۔ پچھلے ہفتے میں اپنے سننے والوں میں سے ایک کے ساتھ بات کر رہا تھا جس نے مجھے کہا ،“ خدا اور آدمیوں میں ایک درمیانی ہے  ”، اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے درمیانی ہے اگر آپ 1 تیمتھیس 2: 5  کو اپنی بائبل میں کھولیں گے ، ہم مسیح کے ثالثی ہونے کے اس مضمون کا مطالعہ کریں گے ۔ میں نے بہن سے کہا، یہ بائبل کی تعلیم نہیں ہے۔ اور ہم  1 تیمتھیس 2: 5 میں پڑھتے ہیں  جو فرماتا ہے کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسو ع جو انسان ہے   ۔ وہ سات کلیسیاؤں کے زمانے کے آخر تک ایک درمیانی نہیں رہا ، اور 1963 میں سات مہریں نازل ہوئیں ۔
اگر ہم مسیحی ہیں تو ہم ایمان سے زندہ رہیں گے، یا موجودہ سچائی کی ایک واضح سمجھ ہو گی ۔ہم جانیں گے کہ یسوع کیا کہہ رہا ہے، کیونکہ وہ اپنے ہی بدن ، مسیحیوں کے وسیلہ سے یہ کر سکتا ہے ۔ اس سے قطع نظر کہ ہم کتنے پیار کے ساتھ یسوع سے الفت رکھتے ہیں اور خدا کا کلام پڑھتے ہیں، ایمان کے بغیر ہمارے لیے ایک مسیحی ہونا ناممکن ہے ۔
  اگر آپ سوچتے ہوں کہ یسوع آج ایک ثالث ، اور وی ایک درمیانی نہیں ہے ، یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ ہم یسوع مسیح کو نہیں جانتے ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے سارے دل سے اُسے پیار کرتے ہوں لیکن ہم نے کبھی اس کی محبت کو نہیں  پایا۔ ہماری ایک نفسیات ہو سکتی ہے ، لیکن اس کے ساتھ ہمارا رشتہ نہیں ہے ۔ اور جب تک ہم جانتے نہیں کہ وہ اب کیا کر رہا  ہے ، ہم مسیحی نہیں ہیں اب وقت ہے جب ہمیں پرکھنا چاہیے اور“ بُلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنے کی زیادہ کوشش کرو ” ( 2 پطرس 1: 10)   ۔ کلیسیاء یا مسیح کے بدن  کو خدا کے روح کی رہنمائی میں چلنا ہے جو کہ کلمہ ، اس کا سر ہے ۔ اگر ہم مسیح کا بدن ہیں تو ہمیں یک ایمان یا یک فہم ہونا ہو گا ۔ اور ہم جانیں گے  کہ اب یسوع کیا کر رہا ہے
اگر ہم نہیں جانتے کہ یسوع اب کیا کر رہا ہے ،  ہم اسے نہیں جانتے اور ہم نے اسکے بدن میں بپتسمہ نہیں پایا، ہم نئے سرے سے پیدا ہوئے مسیحی نہیں۔ ہمیں خود میں مسیح کے ذہن کو حاصل کرنا ہے ۔ اور اس کا ذہن الجھا نہیں ، یہ خطا سے مبرا ہے، اختصار کے ساتھ جانتا ہے کہ اسکے کلام کا مطلب کیا ہے اور وہ اب کیا کر رہا ہے ۔
پس“ تم اپنے آپ کو آزماؤ ، کہ ایمان پر ہو یا نہیں ۔ اپنے آپ کو جانچو  کیا تم اپنی بابت یہ نہیں جانتے  کہ یسوع مسیح تم میں ہے؟ ورنہ تم نامقبول  ہو ” ( 2 کرنتھیوں 13: 5)! خود کو جانچو۔ اگر تم اپنے ایمان کو خدا کی توقع سے کم پاتے ہو ، تو اس کے فہم کو حاصل کرنے کے لیے تیار رہو۔
ہم پانچ سوالوں کا مطالعہ کر رہے ہیں ۔ ثالث کیا ہے؟ یسوع ایک ثالث کیوں ہے؟ کب یسوع ایک ثالث بنا ؟  کن کے لیے یسوع ثالث بنا ؟ اُس کی ثالثی کب مکمل ہوئی ؟ ایک ثالث کیا ہے ؟ ایک ثالث ایک“ درمیانی   ”ہے۔ ایک ثالث وہ شخص ہے جو کسی مسئلے یا معائدے کے ختم ہونے میں دو فریقوں کے درمیان کھڑا ہوتا ہے۔ اگر دو فریقوں کا ایک معائدے میں جھگڑا ہو تو ان کے درمیان ایک تیسرا فریق کھڑا ہو گا، اور بغیر طرفداری کے ،  معائدے کی شکوں کے مطابق ان کے درمیان ہم آہنگی لائے گا ۔
   ایک ثالث کو ضرور دونوں فریقوں کی کمزوریوں اور ضروریات کو سمجھنا چاہیے  لیکن   اس کی وفاداری معائدے کی شکوں کے ساتھ ضرور ہونی چاہیے۔ بائبل فرماتی ہے“ کیونکہ ہمارا ایسا سردار کاہن نہیں کو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بے گناہ رہا ” ( عبرانیوں 4: 15) ۔  وہ معائدے کی شکوں کے ساتھ وفادار تھا جو کہ کلام ہے  ، اور وہ کلمہ مجسم ہوا  اور جس نے معائدے کواپنے لہو میں منظوری دی۔ وہ ایک درمیانی ہونے کے اہل تھا اور اکیلا خدا اور انسان کے درمیان  ثالث ۔  وہ خدا اور انسان دونوں ہے  اس لیے وہ   غیر جاندار ثالث ہے۔  وہ خدا کی تخلیق کی ابتدا ہے ،  خدا کا شروع ، اس  نے تقریباً 2000 سال پہلے خود مادی دنیا کا حصہ بنا کر پیدا کیا ۔
یسوع خدا اور اس کے چناؤ کے لیے ایک درمیانی تھا، کیونکہ وہ ایک معائدے ہی   میں تھے۔ دوسرے لفظوں میں، یہ مسیحی خدا کے کلام کے لیے غلطی پر تھے ۔ بلاشبہ  خدا کلام ہے ، اور یسوع کلمہ تھا جو  کنواری کے بطن میں مجسم ہوا۔ تاہم واضح طور وہ ہماری  خاطر ہمارے حق میں بولا کلیسیائی دور میں مقدسین  غلطی پر تھے لیکن ان کو محض  اپنے زمانے میں کلمے کے مجسم ہونے کی ضرورت تھی ۔ بحثیت ایک ثالث، یسوع نے انکے دنوں میں کلام کو وصول کیا اور ان کی جہالت اور غلطی کواپنے لہو  کے نیچے رکھا ، تاکہ وہ دوبارہ پیدا ہو سکیں ۔
کیا یسوع ایک ثالث تھا ؟  کیوں خدا کے چناو کو ایک ثالث کی ضرورت تھی ؟
 دوسرے طریقے سے ، کیوں کلیسیائی دور کے تمام مقدسین غلطی پر تھے ؟ وہ غلطی پر تھے کیونکہ دانی ایل 12: 4 ، 9 اور یسوع ( مکاشفہ 10: 4 ) میں وضاحت کرتا ہے         کہ بائبل کو سات مہروں سے بند کیا گیا“ اخیر زمانہ تک  ”، جب مسیح نے  اپنے ثالث ہونے کو مکمل کیا  کتاب میں بزرگوں کے بلاوے کے جواب میں دعوے کے طور پر ، مہروں کو کھولا گیا اور انہیں فرشتے یا لودیکیہ کی کلیسیا کے پیغامبر پر ظاہر کیا جس نے ہمارے زمانے میں ان کے بھید کی تفسیر کی۔
مسیح اُس وقت ایک ثالث تھا جب کتاب کہ مہر کھولی گئی ۔ یعنی پینتیکوست  سے لے کر لودیکیہ کی کلیسیاء  کے دور تک ، مسیح  خدا اور اسکے چناو کے درمیان جو ایمان میں غیر متفق  ۔ تھے ایک ثالث تھا کیونکہ ان کے پاس کلام کا صرف ایک حصہ تھا کیونکہ بائبل اس وقت مہر بند تھی۔ جب تک کہ مسیح نے کتاب کے لیے دعویٰ نہ کیا، کہ اسکی سات مہریں کھولی گئیں اور اسکے چناؤ پر انکے بھید کو ظاہر کیا گیا، وہ سب غلطی پر ایمان رکھتے اور غلطی ہی  کی تعلیم دے رہے تھے ۔ 1 کرنتھیوں 13: 10  میں، پولس اسکو   کلام کا حصہ کہتا ہے، جس کو انسانوں نے وجہ یا اندازے کے ساتھ شامل کیا !
اسی وجہ سے مسیح ایک ثالث تھا  اور اسی وجہ سے کلیسیا ء غلطی پر تھی ۔
تھواتیرہ کے زمانے میں ( 606 ء) تک ابتدائی مقدسین میں زیادہ تر تبدیل ہونے والے یہودی تھے۔ پینتکوست میں ،“ حق سے گمراہ یہودی ” متعارف کرائے گئے۔ ( گلتیوں 4؛ ططس 1: 14) اور افسیوں کے دور میں وہ اپنی“ پہلی محبت ” سے گر گئے ، کلام،“ نکلیوں کے اعمال ” کر برداشت کر رہا ہےجس نے اس خدمت میں جو خدا اور لوگوں کے درمیان تھی  اس میں مذہبی اکابر کی حکومت کو قائم کیا۔ جب رومی یونیورسل  نے نقایا  کی کونسل کو منظم کیا تو یہ ” اعمال  ” پرگمن دور میں“ عقیدے ” کی سورت میں محفوظ کیے گئے ۔ انہوں نے مسیحیوں کو اور ان کو جنہوں نے ان کے تثلیث کے خداؤں اور تین خطبات میں بپتسمہ سے انکار کرنے والوں کو مارنا شروع کیا۔ اور ایمان جو ان مقدسوں کے دلوں میں تھا  وہ کھو گیا جب چھوٹی کلیسیا نے ان کو شہید کیا، جو مغربی دنیا میں تاریکی ادوار لا رہی تھی۔
آخری تین کلیسیائی ادوار، یا ایک حصے  کے کلام کے ادوار کے سبب سے  ، ہمارے پاس کیتھولک پرستش کا  نظام مذہبی صورت میں آیا۔ مذہبی تبدیلیاں کرنے والے انبیاء نہ تھے ، انہوں نے محض جیسے کلیسیاء تھی ویسے ہی اس کو بحال کرنے کا سوچا جب انہوں نے پہلی نقایا کونسل کے ذریعے اقتدار لیا، انہوں نے اس بات کو محسوس نہ کیا کہ یہ کہاں سے گرا۔
انہوں نے محسوس نہ کیا کہ یسوع نے صرف ایک ہی کلیسیا کو مخصوص کیا اور قائم کیا۔ وہ کلیسیا جو اس نے پینتکوست کے دن قائم کی۔ اس کے باوجود، آخری تین کلیسیائی ادوار نے ایمان کے ذریعے نجات ( کاموں سے نہیں) پاکیزگی ( یا کلام مقدس کی پاکیزگی ) ، اور روح القدس کے ساتھ بپتسمے کے مکاشفات کو  بحال کیا۔
پینتکوست میں اور ہر ایک ساتوں کلیسیائی ادوار میں، مسیح نے کلام کا ایک حصہ ( حصے کا کلام) وصول کیا۔ جس میں فرشتے کے پیغام یااس دور کے پیغام رساں کے وسیلہ سے پہلے سے طے کردہ عقیدے کو بیان کیا اور ان کی جہالت کی بھرپوری کی وجہ سے اس عقیدے کی پیروی کی گئی، اور اپنی اس غلطی کو یسوع کے لہو کے تلے رکھا اس کا چناؤ نئے سرے سے اپنے کاموں کی نیکی کے سبب سے پیدا کیے ہوئے تھے  جیسا کہ خطوط میں لکھا گیا یا ان کے  دور کے لیے کلام کا مجسم ہونا اور ان جہالت کے لیے  مسیح کا ثالثی ہونا ہوا ۔
اگلا سوال ہے ،“ یسوع کب ایک ثالث بنا ”؟ 
اچھا سوال ہے ! وہ یقیناً اپنی زمینی زندگی میں ایک ثالث نہیں تھا ، جیسے کہ“ بغیر خون بہائے گناہوں معافی نہیں ہوتی   ” ( عبرانیوں 9: 22) کلوری سے پہلے وہ ایک نبی تھا وہ ہمارا سردار کاہن، یا ہمارا بادشاہ نہ تھا اور صرف امکانی طور پر ہمارا مکتی داتا تھا۔
بحثیت ابن آدم وہ خدا کا ایک نبی تھا جو خود سے آیا اور اپنی دلہن کے لیے مصلوب ہوا ۔ پینتکوست کے روز وہ ابن خدا کے طور پر واپس آیا۔ ابن آدم کے طور پر نہیں   ۔ سارے کلیسیائی دور میں   وہ ابن خدا ، شافی ، وکیل یا ثالث تھا ۔ لودیکیہ کی کلیسیا کے خاتمہ پر اس نے خود کو ایک گنہگار کے جسم کے پیچھے چھپایا فضل کے وسیلے بچایا اور  خیالوں اور دل کے ارادوں کو دیکھنے سے معلوم کیا، بیماروں کو شفا دی ،مردوں کو زندہ کیا یسوع مسیح کو بحثیت ابن آدم دوبارہ ظاہر کیا ،“ کل آج اور ابد تک یکساں ” ( لوقا 17: 28-30؛ پیدائش 18 ؛ عبرانیوں 4: 12) ۔ پھر سات مہروں کا مکاشفہ  مسیح کو دوبارہ زمین پر ابن خدا کی صورت میں لایا ( مکاشفہ 10: 1-4 )۔
تمام اناجیل  یسوع کے بارے بحثیت ابن آدم دوبارہ آنے کی پیشنگوئی کرتی ہے کلمہ کی شکل میں دنیا کو لودیکیہ کی کلیسیا کے خاتمے تک اشارہ کرتی ہے، اور خدا کے چناؤ کو ایمان میں ایک کرتی ہے ۔ یسوع آج  ثالث نہیں ہے۔
ہزار سالہ دور کے آغاز میں، جلالی یسوع مقدسین کے تمام فرشتوں کے ساتھ جسمانی طور پر زمین پر واپس آئے گا، اور ہر مجدون کے خاتمے کے بعد بدکاروں کے خلاف پیش قدمی ہو گی۔ وہ ایک درمیانی نہیں ہوگا وہ ابن داؤد ہو گا اور اسی طرح وہ ایک بادشاہ ہو گا ۔   مسیح پینتکوست کےروز سے ایک ثالث تھا جب کلیسیا کا آغاز ہوا۔ وہ پینتکوست کے روز کے مکمل طور پر آ جانے سے پہلے نہ ثالث تھا اور نہ ہی ثالث ہو سکتا تھا ۔
اوسطً گرجے جانے والے سوچتے ہیں کہ مسیح ابھی بھی   دنیا میں ہر شخص کے لیے ایک ثالث ہے ۔ بدقسمتی سے اوسطً گرجے جانے والے نہیں سوچتے ! یسوع ہر کسی کے لیے کبھی بھی ایک ثالث نہیں تھا ۔ اس سے شروع کرتے ہوئے ، کیونکہ باغِ عدن میں پہلے گناہ سے ، دھرتی کی زیادہ تر آبادی آدم کی نسل سے نہیں رہی اور اس لیے وہ ایک نجات دہندہ اور بچانے والے کے بغیر ہیں۔ یسوع ایک دوسرا آدم تھا ، وہ دوسرا قائن نہیں تھا ۔
پھر یسوع کن کے لیے ثالث تھا؟
 مسیح صرف آدم کی نسل کے چنے ہوؤں کے لیے ثالث تھا  جو پہلے سے نئے سرے سے پیدا ہونے کے لیے پیش کیے گئے جبکہ بائبل سات مہروں سے بند کی گئی ۔ یعنی ، پینتکوست سے لودیکیہ  کی کلیسیا کے خاتمے تک ۔ وہ آج ایک ثالث نہیں ہے  یہ نا سمجھ نام نہاد اکثریت کے لیے بلکہ جھوٹے مسیحیوں کے لیے رد کیا ہوا پتھر ہے ، جو یہ کہتے ہیں“ اگر یسوع  ایک ثالث نہیں ، کیسے لوگ بچائے جا سکتے ہیں ؟ ”۔
 مسیح کی ثالثی کا نجات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
بحثیت نئے سرے سے پیدا ہوتے ہوئے ہر شخص جو آدم کی نسل سے پیدا ہوا“ محفوظ ہے ” ۔ دوسرے لفظوں میں  ان کا نام کتاب حیات میں ہے۔ کتاب حیات آدم کا اور اسکی نسل کا جو ہابل سے آخری شخص تک جو عورت سے پیدا ہوا ایک نسلی ریکارڈ ہے، وہ کوئی بھی ہو سکتا ہے ۔ خدا کے پہلے سے طے شدہ علم کے مطابق کتاب حیات دنیا کی بنیاد سے قبل تالیف کی گئی۔ یسوع ان تمام ناموں کو بچانے کے لیے مُوا۔ جتنوں کے نال اس کتاب میں ہیں وہ“ بچائے گئے ” لیکن بلاشبہ بہت سارے نام جو اس کتاب میں سے مٹائے گئے ، وہ کھو گئے ۔
 یسوع پرانے عہد نامے کے ہارون کی طرح تھا، جو بنی اسرائیل کی غلطیوں یا جہالت کے لیے شفیع بنا۔
ہارون مصریوں کے لیے ،موآبیوں کے لیے ، کنعایوں کے لیے یا ملی جلی نسلوں کے لیے جو اسرائیل کے ساتھ مصر سے باہر آئیں یا ان قوموں کے لوگوں کے لیے جنہوں نے ان کے ساتھ سفر کیا درمیانی نہیں تھا۔ وہ چنے ہوئے لوگوں یا بلائے گئے لوگوں کے لیے ایک در میانی نہیں تھا ہارون نے بدکاروں کے لیے شفاعت نہیں کی تھی بلکہ اپنی خدا کے لیے خدمت میں ایمان داروں کی غلطیوں کے لیے شفاعت کی ۔ اسی طرح مسیح بھی بدھ متوں کے لیے ، مسلمانوں کے لیے اور یہودیوں کے لیے درمیانی نہیں تھا بلکہ خدا کے چنے ہوؤں کے لیے تھا۔اس نے ان غلطیوں کے لیے جو انہو ں نے اپنی مسیحی زندگی میں چلتے ہوئے کیں ان کی شفاعت کرتا ہے اس نے ایمان میں انکی جہالت یا غلطیوں کی شفاعت کی ہے ۔
اس کی ثالثی کب پوری ہوئی ؟
مسیح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ایک ثالث نہیں ہے یسوع صرف بائبل کی سات مہروں تک ثالث تھا ۔ اس کا ثالث ہونا خدا اور اسکے چناؤ کے درمیان امن اور ایک معائدہ قائم کرنا تھا ۔ گتسمنی میں اس کی دعا ساری دنیا کے لیے نہیں تھی ، بلکہ پوری دنیا میں سے خدا کے چناؤ  کے لیے تھی جو اس نے اسے دیئے۔“ کاش کہ وہ سب ایک ہوں ؛ جیسے باپ اور میں اور جیسے میں تم میں، کاش کہ وہ ہم میں ایک ہو جائیں  ”۔ یہ لفظ“ ایک ” ۔“  کاش کہ وہ  بھی ہم میں ایک ہوں ” یہ وہی مطلب ہے جو پولس نے کہا“  ایمان میں متحد ” ، یا ایک عہد میں۔ اور اگر  دو ایک عہد میں ہیں ، وہ“ ایک ” ہیں ۔
 اب خدا نے پانچ مختلف باتوں کو خدمت میں مسح کیا ہے تاکہ اسکے چنے ہوئے لوگ ایمان میں شناخت ہوں اور لائے جائیں اور وہ گنہگاروں کا جواب دینے کے لیے ہمیشہ تیار ہوں جو اپنے دلوں میں اُمید کے لیے دریافت کرتے ہیں اور یہ پانچ خدمتیں رسول، نبی، مبشر، پادری، اور استاد کی  مسیح کے بدن یعنی کلیسیاء میں ہوں گی۔“ جب تک کہ وہ ایمان میں ایک نہ ہوں ، مسیح کی دعا کی تکمیل کی  کہ ہم ایک ہوں ؛ جیسے باپ یسوع میں اور وہ باپ  میں اور ہم سب ان میں ایک ہوں  ”۔
اب میں بغیر ایک پادری کے، ایک خالص نئے سرے سے پیدا ہونے والے بھائی کے یا ایمان میں ایک ایلڈر کے باقاعدگی سے گھر میں ہونے والی میٹنگز پر رائے دوں گا۔ یہ غلط ہے۔ آپ  کو اس قسم کی میٹنگز نہیں چلانی چاہیں کیونکہ وہ میٹنگز آپ کو غلطیوں کی طرف لے جائے گی جو بھائیوں کو الگ کردے گی۔  یہ بات جماعتیں بنانی شروع کرے گی اور پریشانیاں پیدا کرے گی ۔ آپ کو ایسی میٹنگز ایک ایلڈر کے بغیر نہیں لینی چاہیں جو خدا کے لاتبدیل کلام کے عقیدے کو قائم رکھتا ہے۔
مسیح مزید ثالث نہیں ہے۔
وہ صرف ایک ثالث تھا جب تک بائبل کو سات مہروں سے بند نہیں کیا گیا ۔ دانیل اور یسوع نے کہا کہ یہ آخری وقت تک بند رہیں گی“ لودیکیہ کی کلیسیا کے زمانے کے لیے  فرشتے یا نبی پیغام رساں کے دور میں ، وہ بھید جو دنیا کی ابتدا سے  پاک نبیوں کے منہ سے خدا نے پکارا ، ظاہر کیا جانا چاہیے ”۔ ( اعمال 3: 21؛ مکاشفہ 10: 7؛ 1کرنتھیوں 13: 10) ۔
وہ فرشتہ نبی ولیم برنہم تھا ۔ اسکی خدمت رسولی ایمان میں بحال کی گئی ، اس نے خدا  کے بھید کو مکمل کیا اور اب مسیح کے لوگوں کو دنیا میں سے کلیسیائی  نظام سے باہر بلا رہا ہے ، ایمان کے اتحاد میں خدا کے بیٹوں کی تجسیم اور ترجمے میں ۔
مکاشفہ 5 باب میں، سات کلیسیائی ادوار کے خاتمے کے بعد ، ایلڈروں نے ایک مقامی نجات دہندے کی تشہیر کی ۔ یوحنا  رویا  کیونکہ کوئی آدمی زندہ نہ تھا یا اس لائق نہ تھا کہ کتاب کو کھولے یا اس کو دیکھے ۔ پھر ایلڈروں   نے ،“ دیکھو یہوداہ کے قبیلے کا ببر آتا ہے اس نے گتسمنی باغ میں فتح پائی ، اور وہی اس لائق ہے ۔
یوحنا نے پیچھے ایک ببر کو دیکھا ، لیکن ایک  خون  سے لت پت برے کو قربان گاہ سے آتے دیکھا جہاں اس کا بدن 2000 سالوں کے لیے یادگاری کے  طور پر تھا، جبکہ بحثیت سردار کاہن اس نے کلیسیائی دور کے مقدسین کی غلطیوں کی شفاعت کی ۔ بحثیت برے کے وہ ہمارا  کفارہ اور ثالث تھا ۔ بحثیت ببر کے وہ بادشاہوں کا  اور یہوداہ کا بادشاہ ہے۔ مکاشفہ 4 باب میں ہم دیکھتے ہیں کہ سات کلیسیائی ادوار اور مسیح کا ثالث ہونا ختم ہو گیا، کیونکہ روح کا ساتوں حصے جو کہ پہلے حصے کے بپتسمہ یافتہ مقدسین تھے انہوں نے زمین کو جسمانی طور پر چھوڑ دیا ۔ وہ تخت کے پاس واپس گئے جو کہ مزید ایک رحم کی جگہ نہ رہا کیونکہ وہاں مزید خون نہیں ہے۔ اب یہ ایک عدالت کا تخت ہے جس پر ایک غضب ناک خدا تخت نشین ہے ، جس نے سات مہروں والی کتاب حیات کو تھاما ہے ۔
مکاشفہ 5 باب میں، مسیح کتاب کو لیتا ہے جو کہ  سب کے لیے اسکے نجات دینے کے لیے ایک  خطابی عمل ہے۔ وہ سات مہروں کو کھولتا ہے اور بحثیت انصاف     کرنے والے کے بیٹھتا ہے وہ مزید  ابن خدا اور ثالث نہیں ہے اب وہ ابن آدم اور انصاف کرنے والا ہے ۔   پڑھیے یوحنا 5: 27، اوراناجیل۔
یہی وجہ ہے کہ جماعتیں اوپر نیچے اچھلتی ہیں ، غیر زبانیں بولتی ہیں،  لیکن نئی پیدائش حاصل نہیں کرتیں ۔ وہ غلط درخت میں سے لیتی ہیں۔ وہ یقین کرتی ہیں کہ مسیح ابھی تک خدا کا بیٹا اور ثالث ہے ، جب کہ وہ ابن آدم اور انصاف کرنے والا ہے۔
مکاشفہ 4، 5 اور 10: 1-7،               1963  میں     مکمل ہو گئے جب آخری مقدس جو کہ لودیکیہ اور پینتکوست کلیسیائی دور میں جانا گیا جس نے مسیح کے بدن میں بپتسمہ لیا اور مسیح کی ثالث ہونے کی خدمت پوری ہوئی۔ مسیح صرف بائبل کے مہر بند ہونے تک ثالث تھا  وہ آج ثالث نہیں ہے۔ مسیح کے چنے ہوئے لوگوں کو آج ایک ثالث کی ضرورت نہیں۔ جب سے کہ ایک کامل آ چکا ہے۔ کلمے کی معموری ، کلمے کا حصہ اور ایک ثالث مکمل ہو چکا ہے ۔
آؤ دیکھیں کہ ہم کیا ایمان رکھ رہے ہیں۔ اگر ہم اس بات کو نہیں سمجھتے جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں ، تو پھر ہم بغیر ایمان کے ہیں اور ہمارا علم بے سود ۔ آئیں ہم خود کو یہ دکھانے کے لیے کہ ہمیں خدا کی منظوری درکار ہے نہ کہ آدمی کی ، ہم صحیح طور پر کلام کو اپنے دور اور اس کے پیغام کو پہچاننے کے لیے تقسیم کریں۔
uradio087.htm


e-mail to:ags@